Monday, November 9, 2009

19-زمیں کیوں بنائی

;;;;;

فلک کیوں بنایا؟
ستاروں سے آگے ستارے بنائے
ستاروں سے پھر کہکشائیں سجائیں
بہت فاصلے ۔۔۔
فاصلوں سے بھی آگے ۔۔۔ بہت فاصلے
چار سمتیں، کبھی چھ، کبھی سات سمتیں بنائیں
کبھی نور سے نور پیدا کیا اور کبھی تیرگی، تیرگی سے
اندھیرے کا آخر اجالا ۔۔۔ اجلاے کا انجام اندھیرا
شہاب اور ثاقب
کہیں آگ ہی آگ ۔۔۔ آگے
کہیں برف ہی برف ۔۔۔ پیچھے
حقیقت میں کوئی نہ آگے ۔۔۔ نہ پیچھے
فقط شعبدے
بس کشش اور ثقل اور ایتھر

چلو یہ اگر بن گیا تھا ۔۔۔ بہت تھا
زمیں کیوں بنائی؟
فضائیں، ہوائیں بنائیں
پہاڑ اور سمندر بنائے
یہ پھل پھول اور کھیتیاں اور جنگل
ہزاروں طرح کے پرندے
کروڑوں طرح کے جناور
یہ پانی میں چھوٹی بڑی مچھلیاں
تاکہ چھوٹی کو کھائے بڑی
اور طاقت میں کم کو زیادہ

زمیں پر یہ انساں
یہ حیوان ِ ناطق ۔۔۔ درندوں کا سردار
دو پاؤں پر اک بدن کو اٹھانے پہ نازاں
اور اس کے کئی روپ، بہروپ
سائے ہی سائے ۔۔۔ کبھی دھوپ ہی دھوپ
رشتوں کی زنجیر ۔۔۔ جس مں ہیں مہرو مروت کی
ظلم وعداوت کی کڑیاں
یہ رشتوں کی زنجیر ۔۔۔ جس میں بندھی
ابن ِ آدم کی اور بنت ِحوا کی تقدیر
تقدیر ۔۔۔ جس سے ہیں سب
سخت بیزار و دل گیر و نالاں

یہ جھوٹ اور سچ کے ادلتے بدلتے قوانین و میزاں
قوانین و میزاں کہ جن سے ہراساں
یہ مخلوق ۔۔۔ نادار و بے کار و وحشت زدہ و سراسیمہ
مخلوق ۔۔۔ بے راہ و بے سمت و حیراں

چلو یہ اگر بن گیا تھا ۔۔۔ بہت تھا
مجھے کیوں بنایا؟
مری عقل کو کیوں بتائی حقیقت
زمین و زماں کی
مکاں لا مکاں کی
یقین و گماں کی
مرے سر پہ پھیلے ہوئے آسماں کی
مری عقل کو یہ حقیقت بتا کر
زمیں کے بجائے
مجھے آسماں کی طرف دیکھنا کیوں سِکھایا؟

;;;;;

No comments: