Thursday, December 17, 2009

79- یا مرے خواب

;;;;;

ساز خاموش کو چھوتی ہے ـــــــ ذرا آہستہ
ایک امید ـــــ کسی زخمہء جاں کی صورت
لب پر آتے ہیں دل و ذہن سے الجھے یہ سوال
کسی اندیشے کے مانند ــــ گماں کی صورت

ذہن کے گوشہء کم فہم میں سویا ہوا علم
جاگتی آنکھ کی پتلی پہ ــــــ نہیں اترے گا
ڈوب جائے گا اندھیرے میں وہ نادیدہ خیال
جو چمکتاـــــــ تو کسی دل میں اجالا کرتا

جسم پر نشّے کے مانند ـــــــــ تصوّر کوئی
دل میں تصویر مجسّم کی طرح کوئی وصال
دفن ہو جائے گا اک ٹھہرے ہوئے پانی میں
میری آنکھوں کی طرح عشق کا یہ ماہ جمال

ایک ہی پل میں بکھر جائے گا شیرازہء جاں
ایک ھی آن میں کھو جائے گی لے ہستی کی
عمر پر پھیلی ــــــ بھلے وقت کی امید جو ہے
ایک جھٹکے سے یہ دھاگے کی طرح ٹوٹے گی














کیا بکھر جائیں گے ـــــ نظمائے ہوئے یہ کاغذ
یا کسی دست ملائم سے ـــــــ سنور جائیں گے
کیا ٹھہر جائیں گے اس لوح پہ سب حرف مرے
یا مرے ساتھ ــــــــ زمانے سے گزر جائیں گے

میری آواز کی لہروں سے، یہ بنتے ہوئے نقش
کیا ہوا کی کسی جنبش سے، بکھر جائیں گے
زندہ رہ جائیں گے ـــــــــ تعبیر محبت بن کر
یا مرے خواب، مرے ساتھ ہی مر جائیں گے؟

;;;;;

No comments: