Thursday, December 17, 2009

87- کسک بن کے رہوں

;;;;;

خواب میں دیکھے ہوئے منظر ِحیرانی کی
عشق میں بیتی ہوئی پہلی پریشانی کی
عرصہء جاں میں کسی گوشہء ویرانی کی
یاد بن جاؤں
جھلک بن کے رہوں


جس طرح گلشن ِ ہستی میں کوئی موج ِ ہوا ہوتی ہے
جیسے جتلائی نہیں جاتی مگر رسم ِ وفا ۔۔۔ ہوتی ہے
جیسے وہ جانتا ہے ۔۔۔ جس پہ گزرتا ہے فراق
پھانس، ٹوٹی ہوئی امید کی کیا ہوتی ہے

جس طرح لمحہء کمزور میں گر جائے کوئی غم
لب ِ بے قابو سے
جس طرح ہوتی ہوئی فتح بنے
بس یونہی پل بھر میں شکست
جیسے عمروں کا بھرم ہوتا ہو اک آن میں ریزہ ریزہ
چشم ِ مجبور کے اک آنسو سے
جس طرح اٹھ کے اچانک ہی چلا جائے کوئی پہلو سے

جیسے بچھڑے کوئی جلوت کا شناسا
کوئی خلوت کا رفیق
دور ہو جوئے کوئی جسم کا ساتھی
کوئی راتوں کا شریک
جیسے غم خوار ِ محبت ہی بنے
لطف ِ محبت میں فریق

یوں لہو کو ترے شعلاؤں
تپک بن کے رہوں
میں ترے دل میں ۔۔۔ ہمیشہ کی
کسک بن کے رہوں

;;;;;

No comments: