Thursday, December 17, 2009

90-کہانی کام آئی

;;;;;

کسی کی سرخروئی کی کہانی کام آئی
سواد ِ عشق میں اک خوش گمانی کام آئی














بہت خطرات تھے، جنات تھے رستے میں لیکن
پری کی دی ہوئی کوئی نشانی کام آئی

حقیقت میں بھی جنگل کاٹ آیا شاہزادہ
مگر اس کام میں پوری جوانی کام آئی

محبت اصل میں حاصل نہ تھی اس زندگی کو
ضرورت آ پڑی تو ۔ ۔ ۔ داستانی کام آئی

ٹھہر جاتے تو ہم بھی وقف ِدنیا ہو گئے تھے
سو بحر ِشوق، تیری بیکرانی کام آئی

سنبھالا ہے کسی کی دوستی نے ہم کو ایسے
نئی ٹوٹی ۔ ۔ ۔ تو کوئی شے پرانی کام آئی

یہاں امید کی، واں اک ستارے کی چمک تھی
زمینی بجھ گئی تو ۔ ۔ ۔ آسمانی کام آئی

وفور‌ِ رنج سے سار بدن جلنے لگا تھا
تو ایسے میں یہ اشکوں کی روانی کام آئی

کوئی اب لا مکاں سے اپنا رشتہ جوڑتا ہے
بالآخر عمر بھر کی بے مکانی کام آئی

ہمارا بھی شہیدان ِ وفا میں ذکر ہو گا
خود اپنے عشق میں یہ زندگانی کام آئی

;;;;;

No comments: