Monday, November 16, 2009

57-در باز کریں کیا

;;;;;

دنیائے وفا کا کوئی در باز کریں کیا
منزل ہی نہیں جب،سفرآغازکریں کیا

اُڑتے ہوئے جاتے تھے ستاروں سے بھی آگے
دل ٹوٹ کے گر جائے تو پرواز کریں کیا

کیا شہرِ مراتب میں ہوں مہمان کسی کے
آئے جو کوئی، دعوتِ شیراز کریں کیا

آنکھوں سے کسی خواب کی دوری پہ ہے دنیا
اس دشتِ فراموشی میں آواز کریں کیا

جب اتنی کفایت سے ملے تیری توجہ
کیا خرچ کریں اور پس انداز کریں کیا

تجھ سا جو کوئی ہو تو اسے ڈھونڈنے نکلیں
ایسا نہ ہو کوئی تو تگ و تاز کریں کیا

ناکام تمناؤں پہ محجوب سا اک دل
سرمایہء جاں یہ ہے تو پھر ناز کریں کیا

تجھ ایسا ہو قاتل تو کوئی جاں سے نہ کیوں جائے
ہوں لاکھ مسیحا بھی تو اعجاز کریں کیا

افشائے محبت بھی قیامت سے نہیں کم
اب فاش تری چشم کا ہر راز کریں کیا

;;;;;

No comments: