Monday, November 9, 2009

48- غم خوار ہو نہ ہو

;;;;;

رو لیجئے کہ پھر کوئی غم خوار ہو نہ ہو
ان آنسوؤں کا اور خریدار ہو نہ ہو

کچھ روز میں یہ زخم چراغوں سے جل بجھیں
کچھ روز میں یہ گرمئی ِ بازار ہو نہ ہو

عجلت بہت ہے آپ کو جانے کی ، جایئے
لوٹیں تو پھر یہ عشق کا آزار ہو نہ ہو

سو جائے تھک کے پچھلے پہر چشم ِ انتظار
اور کیا خبر کہ بعد میں بیدار ہو نہ ہو

دل کو بہت غرور ِ کشیدہ سری بھی ہے
پھر سامنے یہ سنگ ِ در ِ یار ہو نہ ہو

اچھا ہوا کہ آج بچا لی متاع ِ خواب
پھر جانے ایسی جرات ِ انکار ہو نہ ہو

ق

راہوں میں اس کی پھول ہمیشہ کھلے رہیں
قسمت میں اپنی گوشہء گلزار ہو نہ ہو

وہ قصر اور اس کے کلس جاوداں رہیں
ہم کو نصیب سایہء دیوار ہو نہ ہو

جب ہر روش پہ حسن ِ گل و یاسمن ملے
پھر گلستاں میں نرگس ِ بیمار ہو نہ ہو

;;;;;

No comments: