Monday, November 9, 2009

39- نہیں بہتر تو بھی

;;;;;

کار ِدنیا میں کچھ اے دل نہیں بہتر تو بھی
کوچہء عشق سے چن لایا ہے کنکر تو بھی

جب تلک بام ِ فلک پر ہے، ستارہ توُ ہے
اور اگر ٹوٹ کے گِر جائے تو پتھر تو بھی

یہ قناعت بھی محبت کی عطا ہے ورنہ
شہر میں اور بہت، ایک گداگر تو بھی

مرے اندازے سے کچھ بڑھ کے تھی ظالم دنیا
پاؤں رکھ ، راہ ِ تمنا پہ سنبھل کر تو بھی

اجنبی لگتا ہے کیوں عالم ِ بیداری مجھے
کہیں رہتا ہے مرے خواب کے اندر تو بھی

میں اسُی موڑ پہ منزل کی طلب چھوڑ آئی
ہو لیا جب سے مرے ساتھ سفر پر تو بھی

میں کرن وار شبِ ماہ میں تجھ پر اتری
موج در موج اٹھا، بن کے سمندر تو بھی

مانگنا بھول گئی میں تو تمنا کا صلہ
دوجہاں سامنے پھیلے تھے، برابر تو بھی

;;;;;

No comments: