Monday, November 16, 2009

61-عدن

;;;;;

ہمیں اس باغ میں رہنے دیا ہوتا
وہیں آہ و فغاں کرتے
ہم اپنے ناتراشیدہ گناہوں کی معافی کے لیے
جن کو ہمارے نام پر ۔۔۔ روز ازل سوچا گیا

اس باغ میں سر سبز تھے ہم
پتھروں میں سنگ تھے
پھولوں میں گل تھے
طائروں میں ہم بھی طائر تھے

ہمیں اس نیند میں رہنے دیا ہوتا
جہاں نوزائدہ، معصوم تھے ہم
پر گنہ، ہر لذت تکمیل سے محروم تھے ہم
جسم پر ملبوس آبی تھے
مگر یہ دل حجابی تھے
تو ہم اس عالم خوابیدگی میں
نفس کی پاکیزگی میں
ساتھ تیرے ۔۔۔۔ ساتھ اپنے
ہو چکا وعدہ، وفا کرتے
فرشتوں سے زیادہ ہم ۔۔۔ تری حمد وثنا کرتے

تجھے بھی یاد تو ہو گا
فرشتے جب ادب سے کہہ رہے تھے
''آپ وہ مخلوق پیدا کر رہے ہیں
جو زمیں پر شورشیں برپا کرے گی
خوں بہائے گی

زمیں بھی کانپتی تھی
آزمائش سے پناہیں مانگتی تھی

آسمانوں میں ، زمینوں میں نہاں
سب حیرتوں کو ۔۔۔ سارے رازوں کو
تو ہر اک جاننے والے سے بڑھ کر جانتا ہے
اپنی ہر اک مصلحت کو
خود ہی بہتر جانتا ہے

پھر بھی بہتر تھا
ہمیں اس قریہء شاداب میں رہنے دیا ہوتا
وہیں ۔۔۔ اک نامکمل خواب میں
رہنے دیا ہوتا

;;;;;

No comments: