Monday, November 9, 2009

27-اک شمع ِکمالِ

;;;;;

اک شمع ِکمالِ سر خوشی ہوں
اور اپنی خوشی سے جل رہی ہوں



ہوں نیند کی کیفیت میں گویا
گر بات کرو تو جاگتی ہوں

رستے میں پڑی ہوں روز و شب کے
کس شاخ سے ٹوٹ کر گری ہوں

پتھر ہی بنا لیا ہے خود کو
پتھر کے تلے اگر دبی ہوں

کیا آگ مجھے جلا رہی ہے
کس خاک کی مشت سے بنی ہوں





آندھی کی لپیٹ میں بدن ہے
اور روح میں اپنی گونجتی ہوں

ہوں موت سے مستعار شاید
ہونے کو تو ایک زندگی ہوں

معصوم، فرشتے اور پیمبر
اور میں تو فقط اک آدمی ہوں

تنہائی، خداؤں کا مقدر
میں تیرے وصال سے بڑی ہوں

;;;;;

No comments: