Monday, November 9, 2009

54-ویلینٹائن ز ڈے

;;;;;

کسے خط لکھیں؟
کس کو رنگیں ستاروں
دمکتے ہوئے سرخ پھولوں
دھڑکتی ہوئی آرزوؤں بھرا کارڈ بھیجیں
بھلا کس دریچے پر اب
صبح سے پیشتر
نو شگفتہ گلابی کلی چھوڑ آئیں

کسے فون کر کے بتائیں
ہمیں اس سے کتنی محبت ہے
آغاز عہد جوانی کا معصوم نغمہ
وہ ساز غم عشق سے پھوٹتا اک ترانہ
محبت کا غمگین افسانہ ---
کس کو سنائیں؟

'محبت'
یہ اک لفظ دل کو بہت درد دینے لگا ہے
محبت ، کہ جس کے فقط ہم دریدہ دلوں نے
پرانے زمانوں میں کچھ خواب دیکھے
محبت ، کہ جس کے دیے زخم
ہم نے ہمیشہ اکیلے میں چاٹے
محبت ، کہ جس کے بیانوں سے
سارے زمانوں سے
ہم نے فقط رنج پائے

ہماری صدا ---
اس محبت کے جنگل میں
گر کر کہیں کھو گئی ہے
ہماری ہنسی ---
اس محبت کے رستے میں
اک سرد پتھر پہ
تھک ہار کر سو گئی ہے

کوئی --- یادگار محبت کے اس
سبز، چمکیلے دن میں
ہماری ہنسی کو، کسی جگمگاتی کرن سے
ذرا گدگدا کر جگائے،
اندھیرے کے جنگل سے
گم گشتہ اک خواب کو ڈھونڈ لائے
جو بیتاب آنکھیں
وہاں باغ میں ---
زرد پتّوں پہ بکھری پڑی ہیں
کوئی ان کو جا کر اٹھائے

'یہ ٹوٹا ہوا دل ---
محبت کے قابل ہے'
کوئی ہمیں بھی یہ مژدہ سنائے

;;;;;


No comments: