Monday, November 9, 2009

40-مگر میری آنکھیں

;;;;;

میں اُس رات بھی
زندگی کے اسی گمشدہ راستے پر چلی جا رہی تھی
مرا ہجر مجھ کو لیے جا رہا تھا
مجھے اس کی آنکھیں بلاتی تھیں اکثر
خوشی کے سبھی پھول ۔۔۔ رستے میں گرتے گئے
پر مرے آنسوؤں‌ کا نمک ۔۔۔ میرے ہونٹوں پہ باقی تھا
میری ہتھیلی پہ اس لمس کی یاد تھی
اور مرا ہجر مجھ کو لیے جا رہا تھا
وہی راستہ تھا کہ جس پر اندھیرا ہمیشہ سے بھاری تھا
لیکن ۔۔۔ کبھی کچھ بتا کر تو آتا نہیں حادثہ














پھر کسی نے مری خاک اٹھائی
کسی نے مرے پھول اٹھائے
کسی نے ہتھیلی پہ
اس لمس کی یاد دیکھی


کسی نے وہاں جھاڑیوں میں پڑی
میری آنکھیں نہ دیکھیں

اب اک اور ہی راستے پر چلی جا رہی ہوں
مرے آنسوؤں کا نمک ۔۔۔ میرے ہونٹوں پہ باقی ہے
میری ہتھیلی پہ ۔۔۔ اس لمس کی یاد ہے
اور مرا ہجر مجھ کو لیے جا رہا ہے
مگر میری آنکھیں
وہیں جھاڑیوں میں پڑی رہ گئی ہیں

;;;;;

No comments: