Monday, November 9, 2009

13-نہ شوق ہے، نہ تمنا

;;;;;

نہ شوق ہے، نہ تمنا، نہ یاد ہے دل میں
کہ مستقل کسی غم کی نہاد ہے دل میں

ہے الف لیلہ ولیلہ سی زندگی در پیش
سو جاگتی ہوئ اک شہر زاد ہے دل میں

جو ضبط چشم کے باعث نہ اشک بن پایا
اس ایک قطرہء خون کا فساد ھے دل میں

پھر ایک شہر سبا سے بلاو ا آیا ہے
پھر ایک شوق سلیماں نژاد ھے دل میں

ہے ایک سحر دلآویز کا اسیر بدن
تو جال بنتی، کوئ اور یاد ہے دل میں

تمام خواہشیں اور حسرتیں تمام ہوئیں
مگر جو سب سے عجب تھی مراد ہے دل میں

;;;;;

No comments: