Monday, November 9, 2009

12-ایلی ایلی لما سبقتنی

;;;;;

دل مرا خون ہوا
اور مرا تن خاک ہوا
پیرہن ذات کا بوسیدہ ہوا
چاک ہوا

شہر ِجاں
مثل ِکراچی سوزاں
لرزاں و ترساں و گریاں
ویراں

شام اترتی ہے تو اندھیارے سے
خوف آتا ہے
اک دعا چاروں طرف گونجتی ہے
لوٹ کر خیر سے گھر کو آئیں''
وہ گل اندام، وہ مہ رُو میرے
آنکھ کے موتی، جگر کے ٹکڑے

رات آتی ہے تو دل ڈوبتا ہے
میرے اطراف میں اک وہم کا خونی سایا
کوئی ہتھیار لیے، گھومتا ہے
نیند میں جائے پنہ ملتی نہیں
کسی منزل کے لیے رخت ِسفر باندھنا کیسا
کوئی رَہ ملتی نہیں

شہر یاران جدال ِ کمی و بیش میں گم)
اور نادیدہ عدو ۔۔۔ سازش ِ پیہم میں مگن

نہیں معلوم مرا کون سا دوست
مرغ کی بانگ سے پہلے مرا انکار کرے
کس اندھیرے میں، کہاں، کوئی غنیم
گھیر کر وار کرے
نہیں معلوم
کہاں تک مجھے خود اپنی صلیب
اپنے کاندھوں پہ اٹھائے ہوئے اب چلنا ہے
نہیں معلوم مگر پاؤں مرے کانپتے ہیں
دل مرا جب ڈوبتا ہے
اک صدا ہونٹوں پہ سسکی کی طرح آتی ہے

اے خدا ! میرے خدا''
تو نے بھلا
کیوں مجھے تنہا چھوڑا؟

--------------------------------
ایلی ایلی لما سبقتنی ۔۔۔۔
عیسٰی علیہ السلام کے آخری الفاظ

;;;;;

No comments: