Monday, November 9, 2009

وطن کے لئے -25

;;;;;

وطن کے لئے نظم لکھنے سے پہلے
قلم ، حرف کی بارگہ میں
بہت شرمسار و زبوں ہے
قلم سر نگوں ہے
قلم کیسے لکھے

وطن! تو مری ماں کا آنچل جو ہوتا
تو میں تجھ کو شعلوں میں گِھرتے ہوئے دیکھ کر۔۔ کانپ اٹھتی
زباں پر مری۔۔۔ الاماں۔۔۔ اور آنکھوں میں اشکوں کا طوفان ہوتا

وطن! تو مرا شیر دل بھائی ہوتا۔۔۔ تو
تیرے لہو کے فقط ایک قطرے کے بدلے
میں اپنے بدن کا یہ سارا لہو نذر کرتی
شب و روز۔۔ تیری جوانی
تری زندگی کی دعاؤں میں مصروف رہتی

وطن! تو مرا خواب جیسا وہ محبوب ہوتا
کہ جس کی فقط دید ہی۔۔ میرے جیون کی برنائی ہے
میں ترے ہجر میں۔۔ ر1ت بھر جاگتی۔۔ عمر بھر جاگتی
عمر بھر گیت لکھتی

وطن! تو جو معصوم لختِ جگر میرا ہوتا
تو۔۔ تیری اداؤں سے میں ٹوٹ کر پیار کرتی
بلائیں تری۔۔ ساری اپنے لیے مانگ لاتی
ترے پاؤں کو لگنے والی سبھی ٹھوکروں میں
میں اپنا محبت بھرا دل بچھاتی

وطن! تو اگر میرے بابا سے میراث میں ملنے والی
زمیں کا وہ چھوٹا سا ٹکڑا بھی ہوتا
کہ جس کے لیے میرا بھائی
مرے بھائی کے خوں کا پیاسا ہوا ہے
تو میں اپنی جاں کا کوئی حصہ اور جرعہء خوں تجھے پیش کرتی

میں اپنے بدن پر کوئی وار۔۔ دل پر کوئی زخم سہتی
تو پھر شعر کہتی

قلم کیسے لکھے
یہ آدھی صدی سے زیادہ پہ پھیلے بہانے
یہ خود غرضیوں کے فسانے؟

قلم۔۔۔ مہرباں شاعروں کا
قلم۔۔۔ غمگسار عاشقوں کا
قلم۔۔۔ آسمانی صحیفوں کو مرقوم کرنے کا داعی
قلم۔۔۔ نوعِ انساں کی تاریخ کا عینی شاہد
قلم۔۔۔ یہ مری عمر بھر کی کمائی

ازل سے ابد تک۔۔ جو راز آشنا ہے
بہت سرخرو اور شعلہ نوا ہے
قلم لکھ رہا ہے

کہ میرے وطن
تو ہی پُرکھوں سے میراث میں ملنے والی زمیں ہے
تو ہی سر پہ پھیلا ہوا آسماں ہے
تو ہی ماں کی گود اور آنچل
تو میرا محافظ، مرا شیر دل بھائی
تو میرا محبوب، وہ خواب زادہ
تو ہی میرا معصوم لختِ جگر ہے
تو ہی میری پہچان اور شان ہے
دل کی ٹھنڈک ہے
نورِ نظر ہے

;;;;;

1 comment:

salal yusuf said...

Assalam o alekum

Bohat he khoob masha Allah

Regards
Abuhamza