Monday, November 9, 2009

34-معبد

;;;;;

مرا دل ۔۔۔ شاخ پر سوکھا ہوا پتا نہیں تھا
جو ہوائے ہجر کے بس ایک جھونکے سے
بکھر جاتا
مرا دل ۔۔۔ راکھ کی چٹکی نہیں تھا
تم ہتھیلی پر بہت ہلکی سی بس اک پھونک سے
جس کو اڑا دیتے
مرا دل ۔۔۔ راستے کا سنگ پارہ تو نہیں تھا
جو تمہارے پاؤں کی ٹھوکر میں رہتا
میرا دل مہماں سرائے بھی نہیں تھا
جس میں تم مہمان بن کر آ اترتے
اور نئی منزل کی خاطر
اس کو ویراں چھوڑ جاتے

میرا دل تو ایک معبد تھا
جہاں تم کو بہت سے کوس
ننگے پاؤں سے چل کر پہنچنا تھا
پرانے طاقچوں پر
اک چراغ ِ غم جلانا تھا
الوہی خواب میں ڈوبی ہوئی آنکھوں سے
اک فرقت زدہ آنسو بہانا تھا
بہت نخوت سے شانوں پر اٹھا ۔۔۔ یہ سر
جھکانا تھا










مرا دل ایک معبد تھا
اگر آنا تھا تم کو
ترک ِ ہستی
ترک ِ دنیا کر کے آنا تھا

;;;;;

No comments: