Monday, November 9, 2009

35- آنکھ میں دلبری رہی

;;;;;

بات میں تیری لطف تھا آنکھ میں دلبری رہی
شاخ ِ نہال ِ عشق یوں آج تلک ہری رہی

ہجر کی شب میں کوئی دل،لیلٰی مثال ہو گیا
خاص کسی کے واسطے قیس کی ہمسری رہی

رنگ لگا لیے کبھی، پھول سجا لیے کبھی
ذوق ِ جمال تھا نہ تھا، آئنہ پروری رہی

رنگِ حیات دیکھ کر، گل کا ثبات دیکھ کر
سہمی ہوئی تھی بوئے گل،باد ِصبا ڈری رہی

سِحرِ جمال میں رہے، ایک خیال میں رہے
شیشہء دل میں آج تک جیسے کوئی پری رہی

دل بھی حرم سے کم نہ تھا،اس میں بسا تھا اک خدا
ساتھ کہیں پہ عزتِ پیشہء آذری رہی

موسم ِ گل رہا یہاں، یا رہی خیمہ زن خزاں
خواب کی شاخسار تو یونہی ہری بھری رہی

مصحف ِ دل پہ لکھ دیا حرفِ طلائی عشق کا
لفظ گری کے ساتھ ساتھ ہاتھ میں زر گری رہی

;;;;;

No comments: